top of page
  • Writer's picturesajidbutt

Electrohome music shop Pindi Saddar

پنڈی صدر میں, آدمجی روڈ پر، اگر آپ کشمیر روڈ کو کراس کرنے کے بعد، ہاتھی چوک کی طرف جائیں تو سڑک میں ایک داہنے طرف کا موڑ سا آتا ہے۔ اسی موڑ کے شروع میں، دائیں طرف ہی، ایک میوزک شاپ ہوا کرتی تھی۔ Electrohome کے نام سے۔ دکان دار کوئ چالیس کے پیٹے میں ہو گا۔ لمبا قد، گھنگریالے کالے بال۔ چہرہ کسی قدر درشتگی لیے ہوئے۔

مجھے جب کبھی کوئ کیسٹ خریدنا ہوتی تو وہیں سے خریدتا کہ یہ دکان ہمارے گھر واقع سرور روڈ سے قریب ہی تھی۔

اس دکان میں، ایک بہت بڑا سا میوزک سسٹم لگا ہوا تھا۔ یہ دکان دار، اکثر اس پر عمدہ عمدہ سے گانے بجاتا رہا کہ اس سے گاہکوں کو یہ کیسٹس خریدنے کی ترغیب ہوتی۔

کشور کمار کی آواز میں،

میرے نینا ساون بھادوں

میں نے اسی دکان میں سنا تھا۔

ایک تو گانا اچھا، اوپر سے میوزک سسٹم عمدہ، اونچی آواز میں کشور کی آواز کی مرکیاں کھرج کے سر اور اتار چڑھاؤ، جیسے دل میں نقش سے ہو گئے۔

وہ دن اور آج کا دن، میرے ذہن میں لتا منگیشکر والا ورژن کبھی بھی گھر نہیں کر سکا۔ حالانکہ کہتے ہیں کہ اس گانے کے موسیقار آر ڈی برمن نے جب اس راگ شیورنجنی پر مبنی گیت کی دھن، کشور کمار کو سنائی، تو وہ، "اس راگ کی ایسی کم تیسی ! میں یہ نہیں گا سکتا" کہہ کر معذرت کر بیٹھے۔ پھر سمجھانے بجھانے پر، اس شرط پر راضی ہوئے کہ پہلے لتا سے گواو، میں سنوں گا، اور چونکہ نقل اچھی کر سکتا ہوں، اس کی نقل کر لوں گا۔" لیجئیے جناب، لتا جی نے گایا اور کشور کمار، ہفتہ بھر اس ماسٹر کلاس کو سنتے رہے۔ تب جا کر گایا، اور ایسا گایا کہ آج بھی سنئیے، تو عش عش کر اٹھئیے!

برسوں بیت گئے

ہم کو ملے بچھڑے

بجری بن کر، گگن پہ چمکی

بیتے سمے کی ریکھا

میں نے تم کو دیکھا

من سنگ آنکھ مچولی کھیلے

آشا اور نراشا

پھر بھی میرا من پیاسا

چالیس سال قبل سنے یہ الفاظ، کشور کمار کی شدھ آواز میں آج بھی دل پر نقش ہیں۔


وہیں قریب ہی، کشمیر روڈ والے چوک میں، سروس کی دکان کے ساتھ ایک آم کے رس والا چھابڑی سٹال تھا۔ سٹین لیس سٹیل کے بڑے بڑے پتیلوں میں آم کا رس، بہت سی برف کے ساتھ لبا لب بھرا ہوتا۔ ساتھ میں، چھابڑی پر بہت سے سندھڑی آم اس رس کے اصلی ہونے کی ضمانت دینے کو سجائے ہوتے۔رس تو یقیناً اصل نہیں تھا۔ کجھ سکواش قسم کی چیز تھی لیکن مجھے بہت پسند تھا۔ ایک روپے میں یہ بڑا سا گلاس - سائکل سٹینڈ پر کھڑی کرنی اور مزے سے رس کے گلاس کی چسکیاں لینی۔ کیا زمانے تھے اور کیسے کم خرچ بالا نشین قسم کے مزے تھے!


کہاں سے لاؤں وہ ٹھنڈے ٹھار چسکے! ‏واپس نہ جا وہاں کہ تیرے شہر میں مُنیر

جو جس جگہ پہ تھا وہ وہاں پر نہیں رہا


(مُنیر نیازی)

Electrohome music shop used to be behind that tree

23 views2 comments

Recent Posts

See All
Post: Blog2_Post
bottom of page